واشنگٹن2اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)شام میں داعش تنظیم کے گڑھ الرقہ شہر کو واپس لینے کے لیے عسکری آپریشن کا وقت قریب آنے کے ساتھ ہی کارروائیوں کے آغاز کے واسطے کوآرڈی نیشن میں ترکی اور امریکا کے درمیان اختلاف نمایاں ہو رہا ہے۔عربی روزنامے الحیات نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا نے شامی اپوزیشن کے معتدل گروپوں کو ایک وجود میں ضم کرنے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد داعش سمیت دیگر شدت پسند تنظیموں کا مقابلہ کرنا ہے۔دوسری جانب ترکی کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ "فرات کی ڈھال" فوجی آپریشن کے اختتام پذیر ہونے کے باوجود اس کی فوج شمالی شام میں اس کا عسکری وجود باقی رہے گا۔ ترک فوج کے مطابق اس کا مقصد قومی سلامتی کا تحفظ اور علاقے میں ناپسندیدہ عناصر کی موجودگی کو روکنا ہے۔
فرات کی ڈھال آپریشن گزشتہ برس اگست میں شروع کیاگیاتھا۔ترک حکام الرقہ شہر پر کنٹرول واپس لینے کے سلسلے میں شام کی سرزمین پر موجود اپنے حلیفوں کے ساتھ تعاون کا بھی خواہش مند ہے۔ تاہم اس کی شرط ہے کہ پہلے کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کو بے دخل کیا جائے جس کو انقرہ حکومت ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتی ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطاباق انقرہ حکومت نے اپنے حلیفوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ الرقہ شہر پر فوجی حملے کے لیے تیار ہے۔ تاہم مذکورہ کرد تنظیم کا دور کیا جانا ایک ایسا امر ہے جو لگتا ہے کہ ترکی کے حلیف امریکا کو کسی طور قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ بالخصوص جب کہ واشنگٹن کا اصرار ہے کہ کرد یونٹ آئندہ معرکے میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔